Friday, August 5, 2011

Mujh Ko Mujh Se Hi


دل کے کاغذ پہ ترا نام جو مخطوط ہوا
پھر ہر اک سانس مرا تجھ سے ہی مشروط ہوا

مجھ کو، مجھ سے ہی بغاوت پہ جو اکسائے ہے
جانے یہ کون مری ذات میں مخلوط ہوا

چال کیا کیا نہ ستم کیش زمانے نے چلی
نام اُس کا جو مرے نام سے مربوط ہوا

ہے محبت کا یہ احساں کہ ہوا دل، ورنہ
ایک پتھر ہی تو سینے میں تھا مخروط ہوا

اُس کو لگتا تھا ابھی ٹوٹ کے بکھرے گا، مگر
ضبط میرا تو ہر اک چوٹ پہ مضبوط ہوا

لطف کچھ اور بڑھا عشق کے افسانے کا
جب کہانی میں غمِ ہجر بھی مخلوط ہوا

اب کے لے آئی کہاں زینؔ تمنا اُس کی
سوچ مفلوج ہوئی، ہوش بھی مخبوط ہوا

اشتیاق زین

No comments:

Post a Comment

StatCounter