Friday, May 21, 2010

Tazzad e Jazzbat Mein Ye Nazuk Muqam Aya

تضادِ جذبات میں یہ نازک مقام آیا تو کیا کرو گے
میں رو رہا ہوں تم ہنس رہے ہو، میں مسکرایا تو کیا کرو گے
مجھے تو اس درجہ وقتِ رخصت سکوں کی تلقین کر رہے ہو
مگر کچھ اپنے لئے بھی سوچا میں یاد آیا تو کیا کرو گے
کچھ اپنے دل بھی زخم کھاؤ مرے لہو کی بہار کب تک
مجھے سہارہ بنانے والو۔۔! میں لڑکھڑایا تو کیا کرو گے
تمہارے جلوؤں کی روشنی میں نظر کی حیرانیاں مسلم
مگر کسی نے نظر کے بدلے دل آزمایا تو کیا کرو گے
اتر تو سکتے ہو پار لیکن مآل پر بھی نگاہ کر لو
خدا نہ کردہ سکونِ ساحل نہ راس آیا تو کیا کرو گے
ابھی تو تنقید ہو رہی ہے مرے مذاقِ جنون پہ لیکن
تمہاری زلفوں کی برہمی کا خیال آیا تو کیا کرو گے
ابھی تو دامن چھڑا رہے ہو بگڑ کے قابل سے جا رہے ہو
مگر کبھی دل کی دھڑکنوں میں شریک پایا تو کیا کرو گے

قابل اجمیری

No comments:

Post a Comment

StatCounter