Wednesday, December 1, 2010

بکھرا بکھرا سا شخص

وہ گمنام سا قیاس سا
کبھی دور سا کبھی پاس سا
کبھی چاندنی میں چھپا ہوا
کبھی خوشبوؤں میں بسا ہوا
کبھی صرف اس کی شبہاتیں
کبھی صرف اس کی ہکایتیں
کبھی صرف ملنے کے سلسلے
کبھی صرف اس سے ہی فاصلے
کبھی دور چلتی ھواؤں میں
کبھی مِینہ برساتی گھٹاؤں میں
کبھی بدگماں کبھی مہرباں
کبھی دھوپ ہے کبھی سائباں
کبھی بند دل کی کتاب میں
کبھی لب کشاں وہ خواب میں
کبھی یوں کے جیسے سوال ھو
کبھی یوں کے جیسے خیال ھو
کبھی دیکھنے کے ہیں سلسلے
کبھی سوچنے کے ہیں مرحلے
کبھی صرف رنگِ بہار سا
کبھی صرف اک غبار سا
کبھی دسترس کے قریب قریب
کبھی دور پاس ? کہیں نہیں
یہ جو اُکھڑا اُکھڑا سا شخص ہے
یہ جو بکھرا بکھرا سا شخص ہے۔۔۔

No comments:

Post a Comment

StatCounter